راولپنڈی ،جائیداد کی خاطر بیوی نے خاوند کا قتل کیا یا خاوند نے خودکشی کی 28سالہ نوجوان کی موت پولیس کے لیے معمہ بن گئی

Breaking News

6/recent/ticker-posts

راولپنڈی ،جائیداد کی خاطر بیوی نے خاوند کا قتل کیا یا خاوند نے خودکشی کی 28سالہ نوجوان کی موت پولیس کے لیے معمہ بن گئی

 



ہمارے بھائی کو جائیداد ہڑپ کرنے کی خاطر  دو گولیاں ایک گولی کان پٹی اور دوسری اسکے سینے پر مار کر اسکا  ناحق قتل کیا گیا  ہے ،ورثاء 


مقامی پولیس ملزمان کے ساتھ ساز باز کرتے ہوئے  قتل کو خودکشی کا رنگ دیکر ہمیں مقدمے سے پیچھے ہٹنے کےلیے دباؤ ڈال رہی ہے ،مقدمہ مدعی 



جنید کو دو گولیاں لگیں  ایک گولی کان پٹی پر دوسری سینے پر دونوں گولیاں جسم کے ایک حصے کو لگیں دوسری طرف باہر نکل گئیں ،پوسٹمارٹم رپورٹ 



وزیر اعظم عمران خان اور وزیر داخلہ شیخ رشید آئی جی پنجاب سمیت آر پی او راولپنڈی اور سی پی او ازخود نوٹس لیں ،ورثاء 



مقدمہ میں نامزد ملزمان کی پولیس کی طرف سے گرفتاری التواء میں رکھی گئی ہے اور واقعہ کی تحقیات جاری ہیں ،پولیس ذرائع 



مقدمہ میں نامزد ملزمان  جان سے مارنے کی دھمکیاں دے رہے ہمیں تحفظ فراہم کیا جائے اور بھائی کے قاتلوں کو فوری گرفتار کیا جائے ،ورثاء 







راولپنڈی 

تھانہ نصیر آباد کی حدود میں 28سالہ نوجوان کی سسرال کے گھر میں پراصرار طور پر موت واقعہ کمرے سے خون میں لت پت نعش برآمد 28سالہ جنید شاہ راولپنڈی کے ایک ہسپتال میں بطور شیف سرکاری ملازمت کرتا تھا جسکو بیوی اور اسکے سالے نے جائیداد کے تنازعہ پر قتل کردیا ہے مقتول پچھلے چھ ماہ سے بیوی کے کہنے پر اپنے سسرال کے گھر میں ہی  رہائش پذیر تھا پوسٹمارٹم رپورٹ  کے مطابق  28سالہ جنید کوجسم کے  دو حصوں پر دو  گولیاں لگیں جس سے اسکی موت واقعہ ہوئی ایک گولی اسکی کان پٹی پر لگی اور دوسری گولی اسکے سینے پر لگی دونوں گولیاں جسم کے ایک حصے کو چیڑتی ہوئی دوسری طرف سے باہر نکل گئیں پولیس کی طرف سے مقتول کے ورثاء کی درخواست پر بیوی اور اسکےدو  بھائیوں کے خلاف  مقدمہ درج کرنے کے بعد ملزمان کو گرفتار کرکےچھوڑ دیا گیا 

 تفصیلات کے مطابق راولپنڈی تھانہ نصیر آباد کی حدود میں نو دن قبل پیش آنے والے افسوسناک واقعہ دو بچوں کے باپ کی اپنے سسرال کے گھر سے ہی خون میں لت پت نعش برآمد،28سالہ نوجوان کی موت پولیس کے لیے معمہ بن گئی ورثاء کے مطابق جنید شاہ کو اسکی بیوی (ع) نے اپنے بھائی عاقب اور زبیر کے مل کرجائیداد کی خاطر دوگولیاں مار کر قتل کیا ہے لیکن ملزمان پولیس کے ساتھ ساز باز کرتے ہوئے اور مبینہ ملی بھگت سے قتل کو خودکشی کا رنگ دیکر قانون کی گرفت سے بچنا چاہا رہے ہیں گزشتہ روز مقدمہ مدعی مقتول کے بھائی سہیل نامی  نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ بھائی نے پانچ سال پہلے (ع)نامی لڑکی سے پسند کی شادی کی تھی  اور ہمارے ساتھ ہی رہائش پذیر تھاوالدہ کی وفات سے پہلے سب کچھ ٹھیک سے چل رہا تھا والدہ کی وفات کے بعد بھابی  نے بھائی کو وراثت سے حصہ علحیدہ کرنے کی ضد کرنا شروع کردی  اور اسی رنجش میں بچوں سمیت وہ واپس میکے چلی گئی جسکے بعد  بھائی کو بھی ساتھ میکے رہنے  پر مجبور کیا پچھلے چھ ماہ سے بھائی اپنی بیوی اور دو بچوں کے ساتھ سسرال ہی میں رہائش پذیر تھا جسکو کئی بیوی کی طرف  سے وراثت سے اپنا حصہ لینے کے لیے مجبور کیا جاتا رہا بھائی نے ہمیں سسرال کی طرف سے خدشات بارے آگاہ بھی کر رکھا تھا کہ سسرال والوں سے مجھے اور میرے بچوں کو خطرہ ہے قتل ایک دن پہلے بھائی گھر واپس آئے اور اپنا بڑا بیٹا ہمارے پاس چھوڑ کر واپس چلے گئے  جس دن بھائی کو قتل کیا گیا اسی دن بھائی کی بہن سے فون پر بات ہوئی اور اس نے بتایا کہ  میری جان کو سسرال کے گھر میں خطرہ ہے بہن نے بھائی کو واپس گھر آنے کا کہا لیکن اسی دوران بھائی کا فون بند ہوگیا اس تمام تر صورت احوال کے پیش نظر ہم رات تقریبا 2بجے  بھائی کے سسرال کے گھر جو نصیر آباد میں واقع ہے وہاں پہنچ گئے جب ہم وہاں پہنچے تو دیکھا بھائی کی نعش کمرے کے اندر خون میں لت پت بیڈ پر پڑی ہوئی تھی  ہمیں  دیکھتے ہی بھائی کی بیوی اور اسکی ساس  سمیت اسکے سالے نے شور کرنا شروع کردیا کہ جنید نے خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی ہے بھائی کو دوگولیاں لگیں ہوئی تھیں ایک کان پٹی پر اور دوسری اسکے سینے پر دونوں گولیاں جسم کے ایک حصہ کو لگ کر دوسری طرف سے باہر نکلی ہوئی تھیں ہم نے اسی وقت 15پر کال کرتے ہوئے پولیس کو اطلاع دی اور پولیس نے موقع پہنچتے ہی بغیر کوئی شوائد اکٹھے کیے نعش کو فوری طور پر پوسٹمارٹم کے لیے ہسپتال منتقل کرنے پر مجبور کیا جسکے بعد  پولیس کی طرف سے یہ موقف جاری کیا گیا کہ میرے بھائی نے خودکشی کی ہے پولیس نے نہ ہی کمرے کو لاک کرتے ہوئے اپنی تحویل میں لیا اور نہ ہی بھائی کے پاؤں کی طرف سے ملنے والے پسٹل جس میں ایک گولی پھنسی ہوئی تھی جسکو موقع سے پولیس اہلکار نے خود اپنے ہاتھ سے اٹھایا اسکو ظاہر کیا جارہا ہے 
ہماری درخواست پر بڑی مشکل کے بعد 302/34دفعات کے تحت مقدمہ نمبر 1384مقدمہ درج تو کیا گیالیکن ہ تحریری درخواست میں لکھنے جانے والے بہت سے پہلو کو پولیس نے نظرانداز کرتے ہوئے مقدمہ کا اندراج کیا ہے اور نامزد  ملزمان کو انکے گھر سے گرفتار کرنے کے بعد  اگلے روز ہی صبع کو  چھوڑ دیا ہے مقتول کے بھائی نے مذید بتایا کہ اب مقامی پولیس ہمارے  بھائی کے قاتلوں کو قانون کی گرفت سے بچانے کے لیے ناحق  قتل کو خودکشی میں تبدیل کرنا چاہا رہی ہے اور ہمیں مقدمے سے پیچھے ہٹنے کے لیے حراساں کیا جارہا ہے ہمیں نامزد ملزمان کی طرف سے بھی جان سے مارنے کی دھمکیاں دی جارہی ہیں تاکہ ہم مقدمے کی پیروی سے پیچھے ہٹ جائیں مقتول کے ورثاء نے وزیر اعظم عمران خان اور وزیر داخلہ شیخ رشید آئی جی پنجاب سمیت آر پی او راولپنڈی اور سی پی او  سے اپیل کی ہے کہ وہ ازخود نوٹس لیتے ہوئے مقتول کے قاتلوں کو فوری گرفتار کرتے ہوئے قانون کے کٹہرے میں لائیں  تاکہ ہمارے بھائی کا خون رائیگاں نہ جائے بلکہ انصاف مل سکے  دوسری جانب  پولیس ذرائع کے مطابق  ملزمان کی گرفتاری کو التواء میں رکھا گیا ہے اور معاملے پر مذید انوسٹی گیشن جاری ہےدوسری جانب ماہر قانون ملک ثاقب محمود ایڈووکیٹ کے مطابق واقعہ قتل کا لگ رہاہے یہ ممکن نہیں ہے کہ خودکشی کرنے والا کان پٹی پر گولی مار کر پھر اپنے سینے پر گولی چلا سکے اور نہ ہی اس طرح کا کھبی کوئی کیس سامنے آیا ہے کہ جس سے ظاہر ہوسکے کہ خودکشی کرنے والے نے پہلے اپنے کان پٹی پر گولی اور پھر سینے پر گولی مار کر ذندگی کا خاتمہ کیا ہو

Post a Comment

0 Comments