راولپنڈی پولیس کی کڑی خود احتسابی پر کڑے سوالات || Strict questions on self-accountability of Rawalpindi police

Breaking News

6/recent/ticker-posts

راولپنڈی پولیس کی کڑی خود احتسابی پر کڑے سوالات || Strict questions on self-accountability of Rawalpindi police

Strict questions on self-accountability of Rawalpindi police

*تھانہ چونترہ کی حدود میں بااثر ہاؤسنگ سوسائٹیز کے خلاف متحرک اور دہشت گردی دفعات کے تحت دبنگ ایف آئی آرز دینا پولیس آفیسرز کا جرم بننے لگا*


*کیپیٹل سمارٹ سٹی خلاف دہشت گردی دفعات تحت مقدمات کا اندراج، راولپنڈی پولیس دباؤ سہہ نہ سکی۔*

*سابق ایس ڈی پی او /ڈی ایس پی عبدالستار خان کو بااثر حلقوں نے راولپنڈی سے ٹرانسفر کروا دیا*

*شفاف سروس کے حامل نوجوان آفیسرز کو سخت سزائیں، فورس کے لیے سبق آئندہ دلیری سے مقدمات کرنے سے محتاط رہنے کا خاموش پیغام*

*راولپنڈی پولیس کےاعلی افسران رولز اور قواعد کے برعکس  نوجوان آفیسرز کو سخت سزائیں دینے لگے مروجہ محکمانہ قوائد وضوابط کے برعکس محکمہ سے برخاست کیا جانے لگا*


*سابق ایس ایچ او چونترہ  یاسر محمود/ سب انسپکٹر اور آصف کانسٹیبل کو چونترہ کی حدود میں سرگرم قبضہ گروپ ساتھ مبینہ تعلقات و مبینہ سرپرستی کے الزام میں ڈسمس فرام سروس کر دیا گیا*

*ذرائع کے مطابق ریگولر محکمانہ انکوائری،دی پنجاب(ایمپلائیز آیفشینسی،ڈسپلن اینڈ اکاونٹبیلٹی) ای،ڈی اینڈ اے ایکٹ 2006 کے پروسیجرزکو مدنظر رکھ کر  نہیں کی گئئ*

*ذرائع کے مطابق چونترہ کے علاقہ میں سرگرم لینڈ مافیا زاہد خان گروپ کو بلیو ورلڈ سٹی کی زمین قبضہ کرنے میں مبینہ مدد کا الزام لگایا گیا*

*ذرائع کے مطابق ذائد خان گروپ سے مبینہ طور پر لاکھوں روپے کے مالی فوائد لینے کے الزامات ریگولر انکوائری میں ثابت نہ ہوسکے۔*

*ذرائع کے مطابق سابق ایس ایچ او کو "بعض رپورٹس" کی بنیاد پر چارج شیٹ کیا گیا مگر کسی قسم کی سپیشل رپورٹ یا شکایت کنندہ انکوائری کا حصّہ نہیں*

*ذرائع کے مطابق جس لینڈ گریبر گروپ سے مبینہ مالی فوائد لینے کا الزام لگایا کہ اسی گروپ خلاف سابقہ ایس ایچ او کی مدعیت میں دہشت گردی دفعات تحت آیف آئی آر بھی درج ہے*

*ذرائع کے مطابق سابقہ ایس ایچ او کے کسی بھی لینڈ گریبر گروپ سے ٹیلی فونک روابط یا تعلقات یا کسی بھی قسم کی سرپرستی دوران انکوائری ریکارڈ پر نہ آسکی*

*ذرائع کے مطابق مبینہ مالی فوائد کو کسی بھی دستاویزئ/شخصی یا جدید سائنٹیفک ٹولز کو مدنظر رکھتے ہوئے ثابت نہیں کیا گیا*

*ذرائع کے مطابق ای،ڈی اینڈ اے ایکٹ 2006 تحت  انکوائری آفیسر/کمیٹی کو سول پروسیجر کوڈ تحت سول کورٹ کے اختیارات حاصل ہوتے ہیں*

*ذرائع کے مطابق مذکورہ بالا اختیارات تحت مجاز انکوائری افسر /کمیٹی معاملہ سے جڑے کسی بھی گواہ/دستاویزات/ریکارڈ کو طلب کرسکتی ہے*

*ذرائع کے مطابق دوران انکوائری درست چارج فریم کرنے ساتھ ڈیفالٹر ایمپلائیز کو اپنے خلاف الزامات  میں کسی بھی دستاویزات/ گواہان کو کراس ایگزامینیشن کا بھرپور موقع دیا جاتا ہے*

*ذرائع کے مطابق مجاز اتھارٹی کامحکمانہ انکوائری کی سفارشات پر عملدرآمد سے قبل انکوائری  پنجاب ای ،ڈی اینڈ اے ایکٹ 2006 کے مطابق ہونے پر مطمئن ہونا ضروری ہے*

*ذرائع کے مطابق محض زبانی الزامات /چارج  پنجاب ای،ڈی اینڈ اے ایکٹ 2006تحت ثابت کیے بغیر میجر پنشمنٹ نہیں دی جاسکتی*

*ذرائع کے مطابق سب انسپکٹر یاسر محمود  اور کانسٹیبل آصف خلاف محض چارج شیٹ،تحریری جواب اور ذاتی شنوائی سے مطمئن نہ ہونے کو مدنظر رکھ کر مجاز انکوائری نے محکمانہ کاروائی کی سفارش کی*

*مذکورہ بالا تمام حالات واقعات کو مدنظر رکھ کر آر پی او راولپنڈی ،اور آئی جی پنجاب پولیس نوٹس لے کر نوجوان آفیسرز کی داد رسی کریں اور انصاف کے تقاضوں کو پورا کریں۔*

Post a Comment

0 Comments