کوٹلی ستیاں تحصیل کوٹلی ستیاں میں ریسکیو 1122کی ایمبولینس کی کمی کے باعث مریض خوار ہونے لگے دور دراز علاقوں میں حادثات پیش آنے پر اکثر مریض ریسکیو کی گاڑی کا انتظار کرتے کرتے دم توڑ جاتے ہیں پوری تحصیل میں صرف دو ایمبولینس ہیں اگر یہ دو ایمبولینس مریضوں کو لیکر راولپنڈی، اسلام آباد چلی جائیں تو یہاں ایمرجنسی کی صورت میں کوئی متبادل بندوبست نہیں ہے اور نہ ہی یہاں ایمبولینس کی کوئی اور سروس موجود ہے شہری ریسکیو سروس میں بہتری نہ لانے پر منتخب نمائندوں سے نالاں ہیں شہریوں کا کہنا ہے کہ اس دشوار گزار پہاڑی تحصیل میں کم از کم دس ایمبولینس کا ہونا ضروری ہے، جن میں سے ایک ایمبولینس کرور کے لیے اور ایک ایک ایمبولینس لہتراڑ اور ڈھانڈہ کے لیے مہیا کی جائے کیونکہ ایمرجنسی کی صورت میں ان تینوں دور دراز یونین کونسلوں تک پہنچنے میں تحصیل سے کم سے کم ایک گھنٹہ لگتا ہے جہاں بروقت سروس نہیں دی جا سکتی جبکہ کوٹلی ستیاں مرکز میں سات ایمبولینس مہیا کی جائیں تاکہ ایک دو گاڑیاں اگر راولپنڈی اسلام چلی جائیں تو باقی گاڑی ایمرجنسی کے لیے یہاں موجود ہو جو کسی بھی ناگہانی صورتحال میں عوام کو سروس مہیا کرے، شہریوں کاکہنا ہے کہ ہم منتخب قیادت اور اعلی احکام سے اپیل کرتے ہیں کہ لہتراڑ .کرور اور ڈھانڈا میں ریسکیو پواہینٹ بنائے جاہیں اور کوٹلی ستیاں میں گاڑیوں کی تعداد بڑھاہی جائے
0 Comments