راولپنڈی(آن لائن/اقبال ملک )راولپنڈی میں جمعرات کی علی الصبح شروع ہونے والی بارش نے ایک بار پھر خطرے کی گھنٹی بجا دی بارش کے باعث شہر کی سب سے بڑی پرنٹنگ پریس مارکیٹ سمیت متعدد علاقے زیر آب آگئے جس سے تاجروں اور شہریوں کو مجموعی طور پر کروڑوں روپے کا نقصان ہو گیا جہلم کے قریب فش فارمنگ کے لئے بنائے گئے 2ڈیم ٹوٹنے سے نکلنے والاپانی بڑے برساتی ریلے کی شکل میں موضع ڈومیلی میں داخل ہو گیا جس سے مقامی آبادی کو شدید نقصان کا سامنا کرنا پڑاادھر راولپنڈی کے عوام نے مون سون بارشوں کا پانی شہر میں داخل ہونے کی بڑی وجہ نالوں پر قبضہ مافیا کے راج،تجاوزات کی بھرماراور نالوں کی عدم صفائی کو قرار دیتے ہوئے تمام تر ذمہ داری میونسپل کارپوریشن راولپنڈی سمیت متعلقہ اداروں پر عائد کر دی جمعرات کی صبح شروع ہونے والی موسلا دھار بارش ڈیڑھ سے2فٹ پانی شہر کی سب سے بڑی پریس مارکیٹ میں داخل ہو گیا جس سے یہاں موجود قیمتی مشینری اور پرنٹنگ پیپر سمیت دیگر اشیاتباہ ہو گئیں تاجراور شہری اپنی مدد آپ کے تحت دکانوں اور گھروں میں داخل ہونے والا پانی نکالتے رہے اسی طرح امپیریل مارکیٹ،عثمان پورہ، بوہڑ بازار نیا محلہ اورہزارہ اکلونی سمیت دیگر ملحقہ علاقوں میں گندا برساتی پانی گھروں میں داخل ہو گیا جس سے گھروں میں موجود قیمتی سامان ناکارہ ہو گیاادھرجہلم میں فش فارمنگ کے لئے بنائے گئے 2کچے ڈیم ٹوٹ جانے سے پانی کا ریلا موضع ڈومیلی میں داخل ہو گیا برساتی پانی گھروں میں داخل ہونے سے شہریوں کا بھاری نقصان ہوا مقامی آباد کے مطابق بارشوں کے باعث تیسرا ڈیم بھی انتہائی خطرناک ہو چکا ہے جو کسی بھی وقت ٹوٹ کربڑے نقصان کا پیش خیمہ بن سکتا ہے اندرون شہر اور راجہ بازار کے تاجروں و شہریوں کا کہنا ہے کہ قبضہ مافیا نے امپیریل مارکیٹ سے آنیوالے نالے کو بند کر کے قبضہ کر لیا انتے پارا ہوٹل مالکان نے نالے کے اندر قبضہ کر رکھا ہے جس سے امپیریل مارکیٹ،عثمان پورہ،بوہڑ بازاراورنیا محلہ کے گھروں اور دکانوں میں پانی داخل ہونے سے شہریوں اور دکانداروں کا لاکھوں روپے کا نقصان ہو جاتا ہے متاثرین نے الزام لگایا کہ مقامی سیاسی شخصیات کی پشت پناہی اورمیٹروپولیٹن کارپوریشن کے شعبہ بلڈنگ کے عملے کی ملی بھگت سے قبضہ مافیا شہر بھر کے نالوں اور سرکاری جگہوں پر قابض ہے ہر سال مون سون سے متاثر ہونے والے تاجروں اور شہریوں کا موقف ہے کہ مون سون میں ندی نالوں میں طغیانی اور سیلاب سے تباہی کی بنیادی وجہ نالوں پر غیرقانونی تعمیرات و تجاوزات ہیں جس سے برساتی پانی کو راستہ نہ ملنے پر شہر بھرمیں سیلابی صورتحال پیدا ہو جاتی ہے نالہ لئی میں گرنے والے نالوں پر غیر ملکی و مقامی لینڈ مافیا کا قبضہ ہے متعلقہ اداروں کے کرپٹ افسر ان و عملے کی ملی بھگت سے نالوں پر غیر قانونی تعمیرات،پیرودھائی فوجی کالونی،بنگش کالونی،نیوکٹاریاں کے علاقے سے گزرنے والے نالوں پر آبادیاں قائم ہو چکی ہیں مسلم کالونی، جاوید کالونی، ندیم کالونی،ڈھوک الٰہی بخش،مکھا سنگھ اسٹیٹ،گلاس فیکٹری سے گزرنے والے نالے غائب ہو چکے ہیں صادق آباد،راول روڈ،لال حویلی،بوہڑ بازار، نیا محلہ، عثمان پورہ میں بھی نالے پر لینڈ و تجاوزات مافیا کا راج ہے امرپورہ،کرتار پورہ، نیو پھگواڑی،بھوسہ گوام،رتہ امرال، گنجمنڈی اورورکشاپی محلہ کے نالے بھی سکڑکررہ گئے جبکہ شہر بھر سے اٹھایا جانیوالا بلڈنگ میٹریل نالہ لئی میں پھینکنا معمول بن چکا ہے نالہ لئی کنارے قائم غیر قانونی کارخانوں اور کباڑ گودام بھی قائم ہیں جبکہ آنتوں سے تیل نکالنے سمیت دیگر کارخانوں کا فضلہ، سکریپ اور شہر بھر کا پلاسٹک ویسٹ اور گندگی تنگ نالوں میں ڈالنے سے نالے بھی بند نالوں کی صفائی نہ ہونے سے بھی سیلابی کیفیت کا سامنا کرنا پڑتا ہے جبکہ کمشنر اورڈپٹی کمشنر راولپنڈی صرف گوالمنڈی نالہ لئی کے مقام پر فوٹو سیشن تک محدود ہو کر رہ گئے ہیں جنہیں یا تواندرون شہر اصل حالات کا علم ہی نہیں یا انہوں نے جان بوجھ کر آنکھیں بند کر رکھی ہیں اس ضمن میں واٹر اینڈ سینی ٹیشن ایجنسی (واسا)راولپنڈی کے ترجمان کا کہناہے کہ نالوں پر تعمیرات کے باعث بعض مقامات پر مشینری نہیں پہنچ پاتی جہاں جہاں مشینری کی رسائی ہے نالوں کی صفائی کی جارہی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
0 Comments