اسلام آباد تھانہ نون کی حدود میں باپ کا اپنی معذور بیٹی پر تشدد ملزم والد وفاقی پولیس نے گرفتار کرلیا
اسلام آبادشبیرسہام سے
تھانہ نون کے علاقہ گولڈن ٹاؤن ڈھوک بوٹا میں سفاک باپ نے گھریلو جھگڑے کے دوران اپنی 16 سالہ ذہنی معذوراور گونگی بیٹی کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنا ڈالا۔تشدد سے بچی کے سر پر چوٹیں آئیں اور آنکھیں سوج گئیں۔متاثرہ بچی کے بھائیوں نے اپنے والد کے خلاف تھانہ نون پولیس کو تحریری درخواست دیدی ہے۔جس پر پولیس نے رات گئے ملزم کو گرفتار کرکے اس کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے۔معلوم ہوا ہے کہ گزشتہ روز ڈھوک بوٹا گولڈن ٹاؤن اسلام آباد میں گھریلو جھگڑے کے دوران مالک نامی شخص نے اپنی سولہ سالہ بیٹی نازیہ کو بیہمانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔سفاک شخص نے بچی کو بیٹ سے بری طرح مارا پیٹا اور شدید زخمی کردیا۔تشدد سے بچی کی آنکھیں سوج گئیں۔بتایا گیا ہے کہ ملزم رات بھر ٹیلی ویژن پر فلمیں دیکھتا رہتا تھا۔گزشتہ رات گھر والوں نے اسے منع کیا کہ رات بھر ٹی وی آن رکھنے سے ہم سو نہیں پاتے۔جس پر وہ بگڑ گیا اور تلخ کلامی کے بعد بیٹ اٹھا کراپنی ذہنی معذور بچی کو مارنا شروع ہوگیا۔ متاثرہ بچی کو 30 اگست کی رات ساڑھے نو بجے پمزہسپتال چیک اپ کے لئے لے جایا گیا۔جہاں اسے طبی امداد دی گئی۔بعدازاں متاثرہ بچی کے بھائیوں نے اپنے والد کے خلاف تھانہ نون پولیس کو تحریری درخواست دیتے ہوئے قانونی تحفظ کا مطالبہ کیا ہے۔پولیس تھانہ نون نے 31 اگست کی رات گئے ملزم کو گرفتار کرکے اس کے خلاف مقدمہ نمبر 639/22 درج کرلیا ہے۔ملزم کو آج صبح مقامی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ معلوم ہواہے کہ ذہنی معذور بچی پر تشدد کرنے والا سفاک باپ قبل ازیں بھی گھریلو جھگڑے کے دوران اپنے دو بچوں کو گھر سے نکال چکا ہے۔متاثرہ بچی کی سات بہنیں اور چار بھائی ہیں۔گھرمیں غربت کے باعث اس کے بھائی محنت مزدوری کرتے ہیں۔متاثرہ خاندان کے مطابق ملزم روزانہ پوری پوری رات ٹی وی آن کرکے فلمیں دیکھتا رہتا تھا۔جس کی وجہ سے بچے پریشان رہتے تھے۔ گرفتار سفاک ملزم کو پولیس تھانہ نون آج صبح مقامی عدالت میں پیش کرئے گی۔پولیس کا کہنا ہے کہ گونگی بیٹی پر تشدد کرنے والا سفاک باپ کسی ہمدردی کے لائق نہیں۔واقعہ کی تحریری درخواست موصول ہوتے ہی پولیس نے ملزم کے خلاف فوری مقدمہ درج کیا اور اسے گرفتار کرکے حوالات میں بند کر دیا۔ملزم کو یکم ستمبر بروز جمعرات مقامی عدالت میں پیش کرکے اس کا جسمانی ریمانڈ لیا جائے گا۔
0 Comments