نیب کے دو سابق ڈی جیز اور ایک تفتیشی افسر کو اسلام آباد ہائیکورٹ سے بڑا ریلیف
اسلام آباد ہائیکورٹ نے نیب کا اپنے ہی افسران کے خلاف بنایا ریفرنس خارج کر دیا
مرزا شفیق، صبح صادق اور خورشید انور بھنڈر کے خلاف ریفرنس کالعدم قرار
نیب کے سابق افسران کی اختیار سے تجاویز کے ریفرنسز میں بریت کی درخواست پر سماعت
عدالت کو مطمئن کریں کہ یہ کیس بنتا کیسے تھا، چیف جسٹس اطہر من اللہ
ملزمان پر یہ الزام ہے کہ انہوں نے ادارے کے افسران ہوتے ہوئے کوئی غلط کام کیا، چیف جسٹس
انکے خلاف زیادہ سے زیادہ مس کنڈکٹ کا کیس بنتا تھا نیب قانون کے تحت جرم پھر بھی نہیں بنتا، چیف جسٹس
اختیار کا غلط استعمال از خود کوئی جرم نہیں ہے، چیف جسٹس اطہر من اللہ
بہت بڑا نقصان بھی ہو گیا ہو اگر کرپشن نہیں ہے تو جرم نہیں بنتا، چیف جسٹس
افسران پر کرپشن کا کوئی الزام نہیں تو پھر ان پر ریفرنس کیسے بنتا ہے؟ چیف جسٹس
اس کیس میں تو نقصان کا الزام بھی نہیں، صرف مس کنڈکٹ کا کیس ہے، چیف جسٹس
کیا نیب کے پاس اختیار ہے کہ اپنے آرڈیننس کو چھوڑ کر لوگوں کو خوار کرتا رہے؟ چیف جسٹس
کیا سپریم کورٹ نے نیب کا اپنے اختیار سے نکل کر ریفرنس دائر کرنے کا کہا تھا؟ چیف جسٹس
ان کیسز کے تحت اتنی مشکل کا سامنا کرنے والوں کا ازالہ کیا ہے؟چیف جسٹس اطہر من اللہ
جس چیئرمین نے ریفرنسز کی منظوری دی تھی اس پر ہرجانے کا دعوی کرنا چاہیے، چیف جسٹس
0 Comments