اسلام آباد،صحافی ارشد شریف شہید کے پوسٹمارٹم کی رپورٹ تیار کرلی گئی

Breaking News

6/recent/ticker-posts

اسلام آباد،صحافی ارشد شریف شہید کے پوسٹمارٹم کی رپورٹ تیار کرلی گئی

اسلام آباد،صحافی  ارشد شریف شہید کے پوسٹمارٹم  کی رپورٹ تیار کرلی گئی 


اسلام آباد راجہ لیاقت سے /ارشد شریف کی میڈیکل رپورٹ سوموار کو ان کی فیملی کو فراہم کی جائے گی۔
 یکم اور تین نومبر کو پمز کے ڈائریکٹر کو دی گئی درخواست ڈائریکٹر تک پہنچی ہی نہیں۔ 
تھانہ رمنا کو ارشد شریف کی میڈیکل رپورٹ پوسٹ مارٹم کے بعد فراہم کر دی گئی تھی۔ 
خالد مسعود کو جان بوجھ کر پوسٹمارٹم رپورٹ کے معاملے میں پھنسایا جا رہا ہے۔ واضح رہے کہ بعض میڈیا رپورٹس میں پمز کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر خالد مسعود پر الزام لگایا گیا کہ وہ ارشد شریف کی پوسٹ مارٹم رپورٹ دبا کر بیٹھے ہیں حالانکہ قانون کے مطابق کسی بھی مقتول یا زخمی کی میڈیکل رپورٹ صرف متعلقہ پولیس کے تفتیشی آفیسر یا پھر عدالت کے طلب کرنے پر فراہم کی جاتی ہے۔ کبھی بھی کسی متاثرہ شخص خواہ وہ ملزم ہو یا مدعی میڈیکل رپورٹ انہیں فراہم نہیں کی جاسکتی بلکہ اگر ایسا کیا جائے تو وہ جرم تصور ہوتا ہے۔ انتہائی معتبر ذرائع کے مطابق اس کے باوجود کہ وفاقی پولیس ارشد شریف کے قتل میں تفتیش نہیں کر رہی اور نہ ہی ارشد شریف کا قتل اسلام آباد یا پاکستان میںہوا ہے۔ اس کے باوجود پمز ذرائع کے مطابق پولیس تھانہ رمنا نے پوسٹ مارٹم رپورٹ کے لئے رجوع کیا تھا اور ارشد شریف کی پوسٹ مارٹم رپورٹ جو کہ پمز میں تیار کی گئی تھی، پولیس کو فراہم کر دی گئی تھی جس کا مطلب یہ ہے کہ ارشد شریف کی پوسٹ مارٹم رپورٹ کو صیغہ راز میں رکھنے کی ذمہ دار اسلام آباد پولیس ہے بلکہ آئی جی ا سلام آباد ناصر خان ہے کیونکہ تھانے کا ایس ایچ او یا تفتیشی آفیسر سوچ بھی نہیں سکتا کہ بین الاقوامی شہرت کے حامل مقتول صحافی کی رپورٹ وہ اپنے طور پر خفیہ رکھ سکیں۔ وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے بھی معروف کالم نگار اور اینکر رئوف کلاسرا کے پروگرام میں اس بات کا اعتراف کیا کہ قانون کے مطابق پمز انتظامیہ صرف اسی صورت میں رپورٹ لواحقین کو فراہم کرسکتی ہے جب متعلقہ عدالت کا حکم ہو۔ بصورت دیگر میڈیکل رپورٹ صرف متعلقہ پولیس کو ہی دی جاتی ہے۔ ان باتوں سے ثابت ہوتا ہے کہ ڈائریکٹر پمز ڈاکٹر خالد کا موقف درست ہے کہ رپورٹ پولیس کو فراہم کر دی گئی تھی۔ جبکہ ارشد شریف کی فیملی کی طرف سے دی گئی درخواست ان تک پہنچی ہی نہیں۔ دوسری طرف  پمز کے معتبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ جمعہ کے روز ارشد شریف کی فیملی نے ڈاکٹر خالد مسعود کو میڈیکل رپورٹ کے لئے تحریری درخواست دی ہے۔ یہ رپورٹ ہفتہ اور اتوار کو چھٹی کی وجہ سے اب سوموار کو باقاعدہ تصدیق کے ساتھ ارشد شریف کی فیملی کو فراہم کر دی جائے گی۔ ڈاکٹر خالد مسعود کے حوالے سے یہ بات طے شدہ ہے کہ اس تمام معاملے میں انہیں نامعلوم وجوہات بنا کر گھسیٹا گیا ہے۔ حالانکہ رپورٹ اگر پولیس کو فراہم کر دی گئی تھی تو پولیس کا یہ فرض تھا کہ اس کی کاپی ارشد شریف کی فیملی کو فراہم کر دی جاتی لیکن وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ اور وفاقی حکومت کے پسندیدیہ اور اینٹی کرپشن پنجاب کو مطلوب ملزم آئی جی ناصر خان درانی سے میڈیا سمیت کسی نے نہیں پوچھا کہ پولیس نے یہ رپورٹ اب تک کیوں خفیہ رکھی ہوئی تھی۔

Post a Comment

0 Comments