اسلام آباد کا اصلاحات سے محروم محکمہ مال جدید ترین دور میں کرپشن کا گڑھ بن گیا ضلعی انتظامیہ کے اعلی افسران کی توجہ سے محروم

Breaking News

6/recent/ticker-posts

اسلام آباد کا اصلاحات سے محروم محکمہ مال جدید ترین دور میں کرپشن کا گڑھ بن گیا ضلعی انتظامیہ کے اعلی افسران کی توجہ سے محروم

اسلام آباد کا اصلاحات سے محروم  محکمہ مال جدید ترین دور میں کرپشن کا گڑھ بن گیا ضلعی انتظامیہ کے اعلی افسران کی توجہ سے محروم 



 محکمہ مال کے ریکارڈ کو کمپیوٹرائز اور جدید سائنسی طریقے سے ریکارڈ کو محفوظ نہ بنانے کی وجہ سب سے بڑی وجہ زیر تجویز ریکارڈ ہے 
محکمہ مال کے سنیر افسران کی غفلت اور عدم دلچسپی کے باعث  کے 300کے قریب چارسالہ جمبندیاں زیر التواء ہیں ،25ہزار کے قریب انتقالات زیر تجویز  تحصیل آفس سے افسران کے لیے مرتب کیے جانے والے انتقالات گوشوارے میں اعداوشمار کم ظاہر کیے جاتے ہیں،ذرائع ،چیف کمشنر ،ڈپٹی کمشنر اسلام آباد عرفان نواز میمن  ازخود نوٹس لیتے ہوئے محکمہ مال اسلام آباد کی بگڑی ہوئی صورتحال پر قابو پائیں 



اسلام آباد (نظام عدل نیوز سید ظاہر حسین کاظمی )سابقہ چیف کمشنر عامر علی احمد اور ڈپٹی کمشنر محمد حمزہ شفقات نے اپنی تعیناتی کے دوران وسیع پیمانے پر اپنے تمام تر وسائل بروئے کار لاتے ہوئے وفاقی دارالحکومت کے محکمہ مال میں اصلاحات لاتے ہوئے فرد بیع ،فرد ریکارڈ کے اجراء سمیت انتقالات کے عمل کو آسان اور شفاف بناتے ہوئے  شہریوں کے حقوق کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے اسلام آباد میں  دو ریونیو سنٹر بہارہ کہو اور ترلائی میں لاکھوں روپے کی رقم سے  عوامی سہولت سنٹر قائم کیے تھےجنکی نگرانی ڈپٹی کمشنر آفس خود کررہا تھا مذکورہ عوامی سہولت سنٹر میں نہ صرف فرد ریکارڈ ،فرد بیع کے اجراء اور بیع زبانی انتقالات کے لیے اصل مالکان کا خود ہونا ضروری قرار دیا گیا تھا  بلکہ عوام کی سہولت کے لیے  ڈومیسائل  کی بھی سہولت موجود تھی ان عوامی سہولت کے قیام کے بعد نہ صرف عوام کو انکی دہلیز پر سہولت فراہم کی گئی تھی بلکہ کرپشن بھی کسی حد تک کم ہوگئی چکی تھی بدقسمتی سے ان دونوں ریونیو سنٹر میں بنائے جانے والے عوامی سہولت کا طریقہ کار محکمہ ریونیو کےسنیر  افسران سمیت پٹواریوں کو پسند نہیں آیا اور کچھ عرصہ چلنے کے بعد انکو نامعلوم وجوہات پر  بند کر دیا گیا جسکے بعد ایک بار پھر  اسلام آباد کے حلقہ ریونیو افسران و پٹواریوں نے پرانے پوسیدہ کرپٹ نظام کے تحت کام کرنے کو ترجیح دی اور آج پھرعوام کو ملکیتی زمینوں کے فرد بیع ،فرد ریکارڈ  بیع زبانی انتقال کے لیے فی کنال فی مرلہ کے حساب سے رشوت بٹوری جارہی ہے  اس کی بنیادی وجہ یہی ہے کہ محکمہ مال اسلام آباد کے ریونیو افسران سمیت  پٹواری اس فرسودہ نظام کے تحت جسکو ایک عام شہری کے لیے سمجھنا مشکل ہے اسی کے تحت کام کرنے کو ترجیح دیتے ہوئے نظر آتے ہیں تاکہ ذیادہ سے ذیادہ سادہ لوح شہریوں کو مشکلات میں ڈال کر ان سے خوب مال بٹورا جاسکے ریونیو افسران اور پٹواریوں کے رویے سے اگر انداز لگایا جائے تو انکا رویہ بتاتا ہے کہ اگر محکمہ مال اسلام آباد میں اصلاحات لائی گئیں اور اس پوسیدہ نظام  کو جدیدیت گئی تو  عوام کو آسانی میسر آ جائے گی اور ہمارے چکروں سے عوام نجات پا لے گی  اسلام آباد میں محکمہ مال کے ریکارڈ کو کمپیوٹرائز اور جدید سائنسی طریقے سے ریکارڈ کو محفوظ نہ بنانے کی وجہ سب سے بڑی وجہ زیر تجویز ریکارڈ ہے زیر تجویز ریکارڈ کی سب بڑی وجہ اسلام آباد میں نئے  پٹواریوں کی تعیناتیوں کا نہ ہونا اور تعینات پٹواریوں کو دو سے تین اضافی پٹوار سرکل کا چارج سونپ دینا ہےدوسری جانب  اکثر دیکھا گیا ہے ضلعی انتظامیہ کے اعلی افسران کو محکمہ مال کی طرف سے ہونے والے کوتاہیوں کو ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ریونیو سے لیکر تحصیلدار ،نائب تحصیلدار اور پٹواریوں کی مبینہ ملی بھگت سے چھپا لیا جاتا ہے اور افسران بالا کو سب اچھے کی رپورٹ دے دی جاتی ہے جسکی وجہ سے محکمہ میں اصلاحات کا فقدان پایا جارہا ہے اس وقت وفاقی دارالحکومت کے محکمہ مال میں تعینات ریونیو افسران اور پٹواری اصل حقائق کو پس پردہ رکھتے ہوئے  ضلعی انتظامیہ کے اعلی افسران کی آنکھوں میں دھول جھونک  کر سب اچھے کی رپورٹ دے رہے ہیں  ایک عرصہ سے ایک ہی پٹوار سرکل میں تعینات حلقہ ریونیو افسران و پٹواری محکمہ مال میں اصلاحات لانے کے بجائے بدنظمی سمیت کرپشن کے بے تاج بادشاہ بنے ہوئے نظر آرہے ہیں ہزاروں کی تعداد میں انتقالات سمیت سینکڑوں چارسالہ جمبندیوں کا زیر التواء ہونا ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ریونیو امتیاز جنجوعہ  سمیت تحصیلدار اسلام آباد اویس خان  کے لیے کسی سوالیہ نشان سے کم نہیں ہے اس وقت  زمین کے اصل حقداروں کو نقصان کا اندیشہ لاحق ہوچکا ہے لیکن اب چیف کمشنر ،ڈپٹی کمشنر اسلام آباد عرفان نواز میمن کو  ازخود نوٹس لینا ہوگا تاکہ کرپشن کا لبادہ اوڑھے ہوئے محکمہ مال کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر قابو پاکر شہریوں کے حقوق کو تحفظ فراہم کرنا ممکن ہوسکے ریونیو ذرائع سے انکشاف ہوا ہے کہ اسلام آباد میں اس وقت تقریبا 25ہزار کے قریب  انتقالات ایسے ہیں جن پر عمل درآمد یقینی نہیں بنایا جاسکا ہے لیکن ہر ماہ تحصیل آفس سے مرتب ہونے والا ٹوٹل انتقالات کا گوشوارہ مبینہ طور پر  مرتب کرتے ہوئے اصل زیر تجویز انتقالات کے اعدادوشمار کو ضلعی انتظامیہ کے اعلی افسران سے پس پردہ رکھتے ہوئے زیر تجویز انتقالوں کی تعداد کو کم ظاہر کرکے افسران کی آنکھوں میں دھول جھونک کر اپنی نااہلی کو چھپایا جارہا ہے ریونیو ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ محکمہ مال کے سنیر افسران کی غفلت اور عدم دلچسپی کے باعث اس وقت وفاقی دارالحکومت کے مواضعات میں تقریبا  300کے قریب چارسالہ جمبندیاں زیر التواء ہیں نئے چار سالہ جمبندیوں کی تحریر کا عمل جلد مکمل نہ کرنے کی وجہ سے حقدارن زمین کو شدید نقصان کا اندیشہ لاحق ہوچکا ہے نئے چارسالہ جمبندیوں کے تحریر نہ ہونے اور انتقالات کا جمبندیوں میں عمل نہ کرنے کی وجہ سے سابقہ مالکان  کا پٹواری کے ریکارڈ میں نام چلا آتا ہے جسکی وجہ سے بیع شدہ زمین کے دوبارہ بیع ہوجانے کے واقعات رونما ہورہے ہیں  یاد رہے کہ ایک عرصہ سے نئے چار سالہ جات کو مکمل کرنے آڑ میں  ایک ہی پٹوار سرکل میں تعینات حلقہ ریونیو افسران و پٹواریوں کو دوسرے سرکل میں تبدیل بھی نہیں کیا جارہا ہے لیکن اسکے باوجود زیر تجویز ریکارڈ میں اضافہ ہوچکا ہےلیکن اب  ضرورت اس امر کی ہے کہ چیف کمشنر اور ڈپٹی کمشنر اسلام آباد ازخود نوٹس لیتے ہوئے حلقہ ریونیو افسران اور پٹواریوں کا آپس میں گھٹ جوڑ ختم کرنے کے لیے انکو ایک سرکل سے دوسرے سرکل تبدیل کرنے کے احکامات  سمیت  زیر تجویز ریکارڈ کے اصل اعداد وشمار حاصل کرتے ہوئے محکمہ مال میں اصلاحات لانے کے لیے حکمت عملی اپنا کر خالی پوسٹوں پر نئے پٹواریوں کی بھرتی سمیت  مذکورہ عوامی سہولت سنٹر جو بند پڑے ہیں ان میں دوبارہ  فرد ریکارڈ ،فرد بیع و بیع زبانی انتقالات کے سسٹم کو  بحال کرنے کے اقدامات اٹھائیں  تاکہ شہریوں کے حقوق کو تحفظ فراہم کیا جاسکے  ادارہ آئندہ اپنی اشاعت میں حلقہ ریونیو افسران کے متعلقہ زیر تجویز انتقالوں ،زیر التواء چارسالہ جات  کی مکمل تفصیلات کے علاؤہ  خسرہ گردآوری میں ردوبدل بارے اشاعت کا حصہ بنائےگا

Post a Comment

0 Comments