اسلام آباد ،تحصیل آفس آئی ٹین کی تین اساس ترین برانچز پرائیویٹ ملازمین کی شکل میں ٹاؤٹ مافیا کو ٹھیکے پر دے دی گئیں ذمہ دار افسران خاموش
اسلام آباد (سید ظاہر حسین کاظمی )تحصیل آفس آئی ٹین تھری میں ڈیلی ویجز ملازمین کی شکل میں ٹاؤٹ مافیا کا راج ،جعلی مختار نامے کی مدد سے رجسڑیاں درج کرنے کی کوشش محرررجسڑی نے ناکام بنا دی ،ریونیو افسران کی موجودگی میں پرائیویٹ حثیت سے کام کرنے والے کلرک کی مدعیت میں مقدمہ درج کروا کر ملزمان کو ریلیف فراہم کردیا گیا ریونیو ذرائع ، تفصیلات کے مطابق تحصیل آفس آئی ٹین تھری میں جعلی مختار نامے کی مدد سے کچھ روز قبل بذریعہ رجسڑی اراضی ٹرانسفر کرنے کی کوشش ناکام بنا دی گئی ذرائع کے مطابق چند افراد کا ایک گروہ رورل رجسڑی برانچ میں بذریعہ مختار نامہ رجسڑیوں کے اندراج کے لیے داخل ہوا برانچ میں بیٹھے پرائیویٹ کلرک کے پاس گیا پاس بیٹھے ہوئےمحرر رجسڑی برانچ کو شک گزرہ جس پر محرر رجسڑی نے جب اپنے ریکارڈ میں چیک کیا تو مختار نامے کا تحصیل آفس میں کوئی اندراج موجود نہیں تھا البتہ اس مختار نامے پر جوائنٹ رجسڑار کی مہر اور ایک نائب تحصیلدار کے دستخطوں سے مشابہت رکھتے ہوئے دستخط موجود تھے جسکے بعد رجسڑی محرر انکو متعلقہ نائب تحصیلدار کے پاس لیکر گیا تاکہ دستخطوں کی تصدیق کی جاسکی مختار نامہ دیکھتے ہیں نائب تحصیلدار نے دستخط تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ یہ میرے دستخط نہیں ہیں بلکہ میرے دستخطوں جیسے دستخط کرنے کی کوشش کی گئی ہے جسکے بعد تحصیل آفس سے مقامی تھانےسبزی منڈی میں کال کی گئی اور جعل سازی کے ذریعے زمین ٹرانسفر کرانے والے ملزمان کو پولیس کے حوالے کردیا گیاتھا واقعہ کے روز محرر رجسڑی سمیت تین ریونیو افسران کی تحصیل آفس میں موجودگی کے باوجود پرائیویٹ کلرک عبدالمالک جوڑا اور ابرار نامی کی مدعیت میں مقدمہ نمبر 1238بجرم 420/468(471/ 34(ت پ) کے تحت درج کرایا گیا دوسری جانب تحصیل آفس ذرائع سے انکشاف ہوا ہے کہ پہلے بھی اس طرح کے واقعات رونما ہوچکے ہیں جنکو تحصیل آفس ہی میں دبا دیا جاتا رہا ہے مذکورہ واقعہ پر بھی تحصیل آفس کے ذمہ دار افسران کی طرف سے اس معاملے پر اب یہ قیاس آرائیاں گردش کررہی ہیں کہ گرفتار ملزمان کو ایف آئی آر سے اس بنیاد پر ڈسچارج کروا دیا گیا کہ مشتری اور زمین بیع کرنے والے اصل افراد تھے تاہم جس مختار نامے کے ذریعے رجسڑی کا عمل مکمل کروانے کی کوشش کی گئی تھی اس اٹارنی کا اندراج تحصیل آفس میں موجود نہ تھا جبکہ اٹارنی پر جوائنٹ سب رجسڑار کی مہر کے ساتھ جو دستخط کیے گئے تھے انکو بھی ریونیو آفیسرکی طرف سے جب تصدیق کروایا گیا تو وہ بھی جعلی ثابت ہوئےاسکے باوجود ملزمان کا درج مقدمے سے ڈسچارج ہوجانا سوالیہ نشان چھوڑ رہا ہے دوسری جانب ذرائع کے مطابق تحصیل آفس میں ڈیلی ویجز کی حثیت سے تعینات ملازمین پہلے ٹاؤٹ مافیا کی شکل میں تحصیل آفس میں کام کررہے تھے جنکو بعد ازاں تحصیلدار اسلام آباد کی ایماء پر مبینہ طور پر تحصیل آفس میں بطور ڈیلی ویجز ملازمین کی حثیت سے تحصیل آفس کی اساس ترین برانچز جن میں اربن رجسڑی برانچ ،رورل رجسڑی برانچ ،کمپوٹر برانچ سمیت این ٹی او آفس میں تعینات کیا گیا ہے ذرائع نے مذید بتایا کہ ڈیلی ویجز ملازمین کے نوسرباز گروہوں کے ساتھ مکمل رابطے ہیں ان کی مدد سےہی سرکاری مہروں کا غلط استعمال کیاجارہا ہے اور انہی پرائیویٹ حثیت سے کام کرنے والے ملازمین کی مدد سے سائلین سے بھاری رشوت بھی وصول کی جاتی ہے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ریونیو امتیاز جنجوعہ اور تحصیلدار اسلام آباد اویس خان سے اس بارے فون کال اور ویٹس ایپ پر مسیج کے ذریعے موقف جاننے کی کوشش کی گئی لیکن رابطہ ممکن نہیں ہوسکا اور نہ ہی اس مسیج کا کوئی جواب دیا گیا دوسری جانب جوائنٹ سب رجسڑار راجہ قیصر کیانی سے ڈیلی ویجز ملازمین کے باضابطہ نوٹیفکیشن بارے پوچھا گیا تو انہوں کا کہنا تھا کہ کسی بھی ڈیلی ویجز ملازم کا نوٹیفکیشن نہیں ہے اب ضرورت اس امر کی چیف کمشنر اسلام اور ڈپٹی کمشنر اسلام آباد ڈیلی ویجز کی شکل میں ٹاؤٹ مافیا جو تحصیل کی اساس ترین برانچ میں کام کررہا ہے انکے خلاف فوری ایکشن لیتے ہوئے ٹاؤٹ مافیا سے اس تحصیل آفس کو آزاد کرائیں تاکہ شہریوں کے حقوق کو محفوظ بنایا جاسکے
0 Comments