اسلام آباد ،بلدیاتی الیکشن کب ہوں گئےتفصیلات۔

Breaking News

6/recent/ticker-posts

اسلام آباد ،بلدیاتی الیکشن کب ہوں گئےتفصیلات۔

اسلام آباد ،بلدیاتی الیکشن کب ہوں گئےتفصیلات۔۔۔۔


 2017کے بجائے اب نئی حلقہ بندیاں کی جائیں 5سال کے وقفے کےبعد تقریباً 205 ملین ہو چکی ہے 101کے بجائے 125یونین کونسلز بنائی جائیں ،وزارت داخلہ 



اگر الیکشن کمیشن آف پاکستان الیکشن کرانے میں تاخیر کرتا ہے تو اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے الیکشن کمیشن کو توہین عدالت  کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے،ذرائع 




 دس دن قبل وزارت داخلہ کی طرف سے بلدیاتی انتخابات میں رکاوٹ بننا موجودہ حکومت کی طرف سے بلدیاتی انتخابات نہ کرانے کے مترادف ہے بلدیاتی نمائندے 

  





اسلام آباد (سید ظاہر حسین کاظمی )تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت کی طرف سے بلدیاتی الیکشن 2022 میں رکاوٹ ڈالنے کے لیے نیا پنڈورہ باکس کھول دیا گیا گزشتہ روز وزارت داخلہ کی جانب سے وفاقی کابینہ کو سمری ارسال کی گئی جس میں کہا گیاہے کہ اسلام آباد کیپٹل لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2015 میں نافذ کیا گیا تھا تاکہ ایک منتخب مقامی حکومتی نظام قائم کیا جا سکے تاکہ سیاسی، انتظامی اور مالیاتی اختیارات کی منتقلی کی جا سکے اورگڈ گورننس کو فروغ دیا جا سکےسمری میں وزارت داخلہ کی طرف سےوقت پر الیکشن یقینی نہ بنانے کے لیے  اہم پہلو اٹھایا گیا کہ ایڈمنسٹریٹر ایم سی آئی نے بتایا ہے کہ مردم شماری 2017 کی بنیاد پر یونین کونسلز کی موجودہ تعداد 101 مقرر کی گئی ہے تاہم اسلام آباد کی آبادی پانچ سال کے وقفے کے بعد تقریباً 205 ملین ہو چکی ہے اور اب موجودہ آبادی کے مطابق 125یونین کونسلز کا ہونا ضروری ہے  یاد رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں بلدیاتی الیکشن کے حوالے سے متعدد رٹ پٹیشن فائل کی جاچکی ہیں  جنکے ذریعے الیکشن کے قوانین اور رولز میں ہائیکورٹ کے حکم پر  موجود نقائص کو ختم کیا جاچکا ہے اور اسلام آباد ہائیکورٹ یہ بھی  حکم دے چکی ہے کہ انتخابات ایک بنیادی اور آئینی حق ہے جنکو مقررہ وقت پر کرایا جائے نومبر 2022میں الیکشن کمیشن کے خلاف درخواستوں کی سماعت پر بھی اسلام آباد ہائیکورٹ حکم دے چکی ہے کہ الیکشن شیڈول کو متاثر کیے بغیر الیکشن کمیشن درخواستوں کی سماعت کرکے  انتخابات مقررہ وقت پر کروائے  اس میں ایک قانونی پہلو یہ بھی ہے کہ اگر الیکشن کمیشن آف پاکستان الیکشن کرانے میں تاخیر کرتا ہے تو اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے الیکشن کمیشن کو توہین عدالت  کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے ہمارے ذرائع کے مطابق الیکشن ملتوی ہونے کے امکانات کم ہیں البتہ الیکشن کمیشن نے فیصلہ کرنا ہے کہ وہ شیڈول کے مطابق انتخابات کروائے گا یا الیکشن ملتوی کرکے 125یونین کونسلز کی حلقہ بندیاں کرنے کے بعد دوبارہ نیا شیڈول جاری کرے گا جس میں کاغذات نامزدگی نئے سرےسے وصول کیے جائیں گے جس میں تقریبا ایک سال تک کا عرصہ درکار ہے یہ بھی واضع رہے کہ جنرل الیکشن نومبر 2023میں ہونا متوقع ہیں اور اگر بلدیاتی الیکشن ملتوی ہوتے ہیں تو جنرل الیکشن کی زد میں آکر بلدیاتی الیکشن  کا جنرل الیکشن سے پہلے  ہونا نامکمن ہوجائے گادوسری جانب بلدیاتی نمائندوں کی طرف سے وزارت داخلہ کی طرف سے بلدیاتی انتخابات میں رکاوٹ بننے پر شدید غم وغصہ کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا گیا ہے کہ الیکشن مقررہ وقت پر کروائے جائیں

Post a Comment

0 Comments