نظام عدل نیوز /اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف سے برطانوی پارلیمان میں قائم آل پارٹیز پارلیمانی گروپ کے اراکین نے پارلیمنٹ ہاؤس میں ملاقات کی۔ملاقات میں دوطرفہ تعلقات کو مزید وسعت دینے اور باہمی دلچسپی کے دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس موقع پر اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ پاکستان برطانیہ کے ساتھ اپنے دیرینہ دوستانہ تعلقات کو بڑی اہمیت دیتا ہے، دوطرفہ پارلیمانی تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کے لیے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے۔ آئین پاکستان ملک میں بسنے والے تمام شہریوں کو برابر حقوق فراہم کرتا ہے۔ رواں سال اپریل میں پاکستان کے آئین کو بننے ہوئے 50 مکمل ہونگے۔ پاکستان سال 2023 کو آئین کی گولڈن جوبلی کے طور پر منا رہا ہے ، گولڈن جوبلی تقریبات میں دوست ممالک کے اسپیکرز کو مدعو کیا جائے گااسپیکر نے کشمیر میں جاری بھارتی جارحیت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلافِ ورزیاں دنیا کی توجہ کی منتظر ہیں۔ بھارت میں اقلیتوں کے حقوق کو بری طرح پامال کیا جا رہا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی حکومت نے آئین سے آرٹیکل 370 اور 35 اے کے ذریعے کشمیر کی آئینی حیثیت کو تبدیل کیا۔ پاکستان مقبوضہ کشمیر کے حق خودارادیت کی تحریک کی مکمل حمایت کرتا ہے۔ عالمی برادری مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کی طرف سے جاری انسانی حقوق کی پامالیوں کا نوٹس لےاسپیکر راجہ پرویز اشرف نے دہشتگردی کے ناسور کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں بے پناہ قربانیاں دی ہیں۔ دہشتگردی کے ناسور کے خاتمے کے لیے مشترکہ کوششیں کرنے کی ضرورت ہے۔ دنیا کو دہشتگردی کے خاتمے کے لیے مشترکہ لائحہ عمل مرتب کرنا ہوگا۔ پاکستان پیپلز پارٹی کی چیئرپرسن شہید محترمہ بینظیر بھٹو دہشتگردی کا نشانہ بنیں۔ دہشتگردی دنیا کے لیے بڑا چیلنجر ہے۔ پاکستان کی سیاسی لیڈر شپ، عوام اور مسلح افواج دہشتگردی کے خلاف نبردآزما ہے اس موقع پر برطانوی وفد کی سربراہ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ برطانیہ کے پاکستان کے ساتھ خوشگوار تعلقات موجود ہیں۔ پارلیمانی روابط کے فروغ سے دونوں ممالک کے اراکین پارلیمنٹ کو ایک دوسرے سے سیکھنے کا موقع ملے گا۔ وفد کی سربراہ نے کہا کہ وہ پاکستان سے گہری وابستگی رکھتی ہیں۔ میرے انتخابی حلقے میں پاکستانیوں تارکین وطن کی بڑی تعداد موجود ہے۔ پاکستان کے معاشی مسائل سے پوری طرح آگاہ ہیں۔ بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ کے ذریعے ہمیں ایک دوسرے کے مذہب کے احترام کے مواقع حاصل ہونگے۔
0 Comments