بہارہ کہو،7 سالہ بچی قتل کیس، کا معاملہ

Breaking News

6/recent/ticker-posts

بہارہ کہو،7 سالہ بچی قتل کیس، کا معاملہ

بہارہ کہو،7 سالہ بچی قتل کیس، کا معاملہ 


بن ماں باپ کے پلنے والی سات سالہ ادن فاطمہ گھر سے گیارہ بجے نکلی اور لاپتہ ہوگئی، ساڑھے بارہ بجے بچی کی لاش ویران حویلی نما بھینسوں کے باڑے کے بالکل سامنے مین روڈ سے ملی

چہرہ بھاری پتھر سے کچل کر مسخ کیاگیا تھا، ورثاء بھی بچی کی لاش پہچان نہ سکے، نزدیکی مسجد میں لاوارث بچی کی لاش ملنے کے اعلانات کئے جاتے رہے، پولیس نے روڈ ایکسیڈنٹ قرار دیدیا

 ورثاء نے سترہ سالہ حمزہ نامی نوجوان پر شک کا اظہار کیا جس پرپولیس نے ملزم حمزہ کو گرفتار کرکے تھانے منتقل کردیا،حویلی کو چیک کیا تو واش روم میں خون بکھرا ہوا تھا، بچی کے چپل،آلہ قتل پتھر بھی برآمد ہوا

یہ واقعہ ان والدین کے لئے بھی سبق آموز ہے جو آپس کے جھگڑوں کی وجہ سے علیحدگی حاصل کرکے اپنی اپنی زندگی گزارتے ہیں اور ان کی بے چاری اولاد بے یارومددگار رہ جاتی ہے

اسلام آباد(شبیرسہام سے)تھانہ بہارہ کہو کے علاقہ نئی آبادی کوٹ ہتھیال میں 7 سالہ معصوم بچی کے اندوہناک قتل کیس کی تحقیقات کے دوران کئی انکشافات ہوئے ہیں۔پولیس تھانہ بہارہ کہو نے بچی کی لاش ملنے کے بعد اسے ٹریفک حادثہ قرار دیدیا تھا۔مقتولہ بچی کا چہرہ اس قدر مسخ کیا گیا تھاکہ ورثاء بھی لاش کی شناخت نہ کرسکے اور مسجد میں نامعلوم بچی کی لاش ملنے کے اعلانات کرواتے رہے۔جائے وقوعہ سے ایسے شواہد ملے ہیں جس سے بچی کا قتل ثابت ہوتا ہے۔اس دلخراش واقعہ کے حوالے سے موصولہ معلومات کے مطابق 21 مئی 2023ء اتوار کے روز دن تقریباً گیارہ بجے سات سالہ ادن فاطمہ گھر سے نکلی اور لاپتہ ہوگئی۔جس کے بعد دن تقریباً ساڑھے بارہ بجے بچی کی رہائش گاہ سے چند فرلانگ کے فاصلے پر ایک حویلی نما بھینسوں کے باڑے کے سامنے مین سڑک پر سے بچی کی لاش برآمد ہوئی۔بچی کا معصوم چہرہ پتھر سے کچل کر بری طرح مسخ کیا گیا تھا۔جب لاش برآمد ہوئی تو اہل محلہ سمیت بچی کے ورثاء بھی اسے پہچان نہ سکے بلکہ سب ایک دوسرے سے پوچھتے رہے کہ یہ کس کی بچی کی لاش ہے؟ جس کے بعد مقامی مسجد میں بچی کے ورثاء کی تلاش کے لئے اعلانات بھی کروائے گئے۔بعدازاں بچی کے قریبی رشتہ دار خاتون نے اس کی شناخت کی۔بعدازاں تھانہ بہارہ کہو پولیس موقع پر آئی اور واقعہ کو ٹریفک حادثہ قرار دے دیا۔تاہم ورثاء نے سترہ سالہ حمزہ نامی نوجوان پر شک کا اظہار کیا جس پرپولیس نے ملزم حمزہ کو گرفتار کرکے تھانے منتقل کردیا۔ پولیس نے ازسرنو اپنی تحقیقات کا آغاز کیا اور جس مقام پرسے لاش ملی تھی اس کے بالکل سامنے واقع ویران حویلی نما بھینسوں کے باڑے کے اندر جاکر چیک کیا تو اس باڑے کے واش روم میں جابجا خون بکھرا ہوا تھا۔ بچی کے چپل بھی یہیں سے پڑے ہوئے ملے اوروہ پتھر بھی ملا جس سے بچی کا سر بری طرح کچلا گیا تھا۔آٹے کی بوری بھی ملی جس میں بچی کی لاش کو ٹھکانے لگانے کے لئے لے جانے کی کوشش بھی کی گئی تھی۔پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ بچی کو مبینہ طورپر زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد بیدردی سے قتل کیاگیا ہے اورلاش کو سڑک پر پھینک کر یہ ظاہر کرنے کی کوشش کی گئی تھی کہ بچی کی موت ٹریفک حادثے سے ہوئی ہے۔ تاہم جائے وقوعہ حویلی کے واش روم میں بکھرا ہوا خون،آلہ قتل پتھر اور دیگر اہم شواہد نے اس کیس کی گتھی پہلے ہی مرحلے میں سلجھا دی ہے۔سات سالہ بدنصیب ادن فاطمہ بن ماں باپ کے اپنے دادا کے پاس پل رہی تھی۔وہ ایک ذہین اور ہونہار طالبہ تھی۔اس کی والدہ کو چار پانچ سال قبل طلاق ہوگئی تھی۔بچی کا والد فیصل الطاف دبئی میں مقیم ہے جوبچی کی تدفین کے موقع پر بھی پاکستان نہ پہنچ سکا۔معصوم ادن فاطمہ کو گزشتہ روز آہوں اور سسکیوں میں اپنے آبائی گاؤں گوجرانوالہ میں سپرد خاک کردیاگیا ہے۔یہ واقعہ ان والدین کے لئے بھی سبق آموز ہے جو آپس کے جھگڑوں کی وجہ سے علیحدگی حاصل کرکے اپنی اپنی زندگی گزارنا شروع کردیتے ہیں اور ان کی بے چاری اولاد ماں باپ کے سائے سے محروم ہوکر بے یارومددگار رہ جاتی ہے۔بچوں کا خیال ماں باپ سے بہتر کوئی نہیں رکھ سکتا۔

Post a Comment

0 Comments