پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس دستوراور آر آئی یوجے دستور نے پیمرا ترمیمی بل 2023 مسترد کر دیا

Breaking News

6/recent/ticker-posts

پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس دستوراور آر آئی یوجے دستور نے پیمرا ترمیمی بل 2023 مسترد کر دیا


اسلام آباد (   نظام عدل نیوز ظاہر حسین کاظمی      )پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس دستور اور راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس دستور نے پیمرا ترمیمی بل 2023  کو مسترد کر دیا  پی ایف یوجے دستور کے صدر محمد نواز رضا کیصدارت میں نیشنل پریس کلب میں منعقدہ مباحثہ میں سینئر صحافیوں اور صحافی تنظیموں کے رہنمائوں نے شرکت کی اور مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا  مباحثہ سے سینئر صحافی جاویدصدیق،اسلم خان ، طارق سمیر ،سمیع ابراہیم، آر آئی یوجے دستور کے صدر سید قیصر عباس شاہ ، سنیئر نائب صدر شیخ ایوب ناصر ،فنا نس سیکرٹری راحیل نوا زسواتی ، جواینٹ سیکرٹری مظفر بھٹی ، کشمیر جرنلسٹس فورم کے صدر خاور نواز راجہ ، سجاد اظہر، فرید خٹک، اکرم عابد،عارف ملک ، اسد خان جدون ، بلال عظیمی سمیت دیگر صحافیوں نے خطاب کیا اعلامیہ میں کہا گیا کہ اس پر خاموشی اختیار نہیں کی جائیگی بلکہ صحافتی تنظیموں کواعتماد میں لے کر آئندہ کے  لائحہ عمل کااعلان کیا جائیگا یہ بل صحافیوں کی تنخواہوں کو اشتہارات کے سے مشروط کرنے کی شق کے علاوہ ڈس انفارمیشن اور مس انفارمیشن سمیت دیگر شقوں کی آڑ میں صحافت کو زنجیروں میں جکڑنے کی کوشش ہے جسے کسی صورت قبول نہیں کیا جاسکتا آزادی صحافت پر کسی قسم کی کوئی قدغن برداشت نہیں کی جائیگی ان خیالات کااظہارمباحثہ میں بل کا شق وار جائزہ لیا اور متفقہ طور پر یہ فیصلہ کیا کہ حکومت نے محدود اور مخصوص مشاورت کی ہے جو کہ کسی طور صحافتی برادری کی نمائندگی نہیں دوم یہ بل صحافیوں کی تنخواہوں کو اشتہارات کے سے مشروط کرنے کی شق کے علاوہ ڈس انفارمیشن اور مس انفارمیشن سمیت دیگر شقوں کی آڑ میں صحافت کو زنجیروں میں جکڑنے کی کوشش ہے جسے کسی صورت قبول نہیں کیا جاسکتا لہذا پی ایف یو جے دستور اس بل کو مسترد کرتی ہے اور اس پر خاموشی اختیار نہیں کی جائے گی بلکہ عنقریب اپنے آئندہ لائحہ عمل کا اعلان کرے گی مقررین نے کہاکہ گذشتہ حکومت نے بھی آزادی صحافت کو چھیننے کیلئے  ایسے بل لاکر قانون سازی کرنے کی کوشش کی مگر صحافیوں نے کامیاب نہیں  ہونے دیا انھوں نے کہا کہ اس بل کے نکات پرشدید تحفظات ہیں ایک آدھ شق کے علاوہ باقی سارا بل مستردکرتیہیں حکومت اپنے منظور نظر کسی گروپ کے بجائے صحافیوں کے حقیقی  نمائندوں کواعتماد میں لے کر اس پر نظر ثانی کرے موجودہ بل کسی صورت قبول نہیں کیا جائیگا اور ملک گیر سطح پر احتجاج کی کال بھی دی جاسکتی  ہے

Post a Comment

0 Comments