حکومت جڑانوالہ واقعہ کی مکمل آزادانہ و منصفانہ شفاف انکوائری کروا کر ملوث افراد کو کیفر کردار تک پہنچائے،یونائیٹڈ کونسل آف چرچز
اسلام آباد(نظام عدل نیوز ) یونائیٹڈ کونسل آف چرچز اسلام آباد کے ایگزیکٹو ڈائریکٹرپاسٹرسیمسن سہیل نے کہا ہے کہ حکومت جڑانوالہ واقعہ کی مکمل آزادانہ و منصفانہ شفاف انکوائری کروا کر ملوث افراد کو کیفر کردار تک پہنچائے،ہشتگرد مائنڈ سیٹ کاقلع قمع کیا جائے کیونکہ یہ لوگ اسلام کو بدنام کرنے کا باعث بن رہے ہیں، فرد واحد کو سزا دینے یا انتظار کرنے کی بجائےریاست کو ایکشن کا موقع نہیں دیا گیا، 21چیز کو جلایا گیا ہے اور ان میں موجود بائبلزجلائی گئی ہیں،ئبلوں کے ساتھ ساتھ ان میں موجود تین الہامی کتابیں یعنی انجیل، زبوراور تورات کو بھی جلایا گیا ہے،کیا ان مقدس کتابوں کو جلایا جانا ٹھیک ہے، ہمارے بچوں میں خوف ہراس پھیلایاگیا ،وہاں کے مکینوں کو گھر وں سے بے گھر کر دیا گیا، اتنا بڑا سانحہ ہونے کے باوجود کی حکومتی وزیر یا سیکیورٹی ادارے کے افسر کا متاثرہ علاقے کا دورہ نہیں کیا، لہذاٰانہیں چاہیئے کہ وہ فوری طور پر متاثرہ علاقے کا دورہ کریں،قانون کو ہاتھ میں لینے سمیت تمام چیزوں کی مذمت کرتے ہیں، نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں دیگر بشب اور پاسٹرز کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے یونائیٹڈ کونسل آف چرچز اسلام آباد کے ایگزیکٹو ڈائریکٹرپاسٹرسیمسن سہیل کا مزید کہنا تھا کہ ،ہم بھی اس ملک کے شہری ہیں پاکستانی ہیں اس ملک کے قیام کیلئے ہمارے اباؤ اجداد نے بھی جانیں دی ہیں، تعلیمی اورمیڈیکل میں ہماری برادری کی خدمات کی دنیا معترف ہےہم نے ملک کی ترقی میں اپنا کردار ادا کیا ہے، یہ ملک ہمارا بھی ہے ہم نے جانیں قربان کرکے اسے حاصل کیا ہے، گذشتہ روز جڑانوالہ میںچرچ ،بائبل اور مسیحی برادری کےگھر جلانے کے واقعات رونما ہوئے ہیںجس کی ہم شدید مذمت کرتے ہیں کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ کسی فرد واحد کی سزا پوری کمیونٹی کو نہیں دی جا سکتی،، ملزم جو کہ ایک فرد واحد ہے، ایک انفرادی شخص کو سزا دینے یا انتظار کرنے کی بجائےریاست کو موقع نہیں دیا گیا کہ وہ اپنا کام کریں اور لوگوں نے ساری چیزیں خود سے کرنا شروع کر دیں، 21چرچیز کو جلایا گیا ہے اور ان میں موجود بائبلزجلائی گئی ہیں، بائبلوں کے ساتھ ساتھ ان میں موجود تین الہامی کتابیں یعنی انجیل، زبوراور تورات کو بھی جلایا گیا ہے،کیا ان مقدس کتابوں کو جلایا جانا ٹھیک ہے،ہمارے بچوں میں خوف ہراس پھیلایاگیا ،وہاں کے مکینوں کو گھر وں سے بے گھر کر دیا گیا،ہم عوام کی جانب سے قانون کو ہاتھ میں لینے سمیت تمام چیزوں کی مذمت کرتے ہیں، آج تک اس طرح کےجتنے بھی واقعات ہوئے ہیں مثلا"جوزف کالونی ،سرگودھا کا واقعہ، گوجرانوالہ واقعہ، شانتی نگر کا واقعہ، شانتی نگر کے بعد اور بھی جتنے واقعات ہوئے ہیں آج تک کسی بھی ملزم کو کیفر کردار تک پہنچایا ہی نہیں گیا اورکسی کو بھی عبرت کا نشانہ نہیں بنایا گیا جس کی وجہ سے ان واقعات میں مسلسل اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے،ہمارا یہ مطالبہ ہے کہ اس بار ایک تاریخ رقم کی جائے اور ان واقعات میں جو کوئی ملوث ہو اسے کڑی سے کڑی سزا دی جائے تاکہ آئندہ کوئی بھی اسطرح کی شرمناک حرکت کرنے سے باز رہے ، ہم سمجھتے ہیں کہ یہ واقعہ نو مئی کے واقعات ے بڑا سانحہ ہیں لہذاٰجیسے جی ایچ کیوکے واقعہ کو بڑی سنجیدگی کیساتھ لیا گیا ہے ہماری فوج سے ہماری گزارش ہے کہ یہ بھی ایک مقدس مقامات کی بے حرمتی ہے اور یہ چرچز جی ایچ سے زیادہ معتبر جگہ ہیں لہذاٰفوج اس کی صاف شفاف اور منصفانہ اور آزادانہ انکوئری کرے اور ان واقعات میں ملوث ان لوگوں کے خلاف مقدمات درج کئے جائیں، ہم اس کے لیے فوٹیجز میں نظر آنے والوں اور ان لوگوں پرایف آئی آر درج کروانا چاہتے ہیںجنہوں نے اعلانات کر کے لوگوں میں اشتعال پیدا کئے جو اس سانحہ کا باعث بنا،ایسے تمام ا فرادکو بھی کیفر کردار تک پہنچایا جائے، یہ حرکت کرنے والے لوگ مسلمان نہیں ہو سکتے بلکہ وہ ایک دہشت گردانہ سوچ رکھنے والے ہیں اور یہ دہشتگرد مائنڈ سیٹ کاقلع قمع کیا جائے کیونکہ یہ لوگ اسلام کو بدنام کرنے کا باعث بن رہے ہیں جس سے نہ صرف اسلام بلکہ پاکستان کی نیک نامی پر بھی دھبہ لگ رہا ہے، اس حوالے سے ایک کمیٹی مقرر کی جائے جو ان سارے واقعات کی بڑ ے غیر جانبدارانہ طریقے سے انکوئری کرے، اگر ہمارے مطالبات نہ مانے گے تو پھر ہم سڑکوں پر آنے پر مجبور ہونگے، جس سے ملک میں بڑے پیمانے پر خانہ جنگی کا خطرہ ہے لہذاٰ ہماری حکومت سے درخواست ہے کہ اس خانہ جنگی کو روکا جائے اورپاکستان میں بسنے والی اقلیتیوں خاص طور پر مسیحی برادری کو تحفظ فراہم کیا جائے، تمام متاثرہ چرچز کی بحالی کی جائے، جن لوگوں کا مالی نقصان ہوا ہے ان کا مالی نقصان پورا کیا جائے ،حکومت فوری طور پر پورے ملک میں چرچز کے تحفظ کے لیے ایک ٹاسک فورس بنائے یا رینجرز کی طرح کی کوئی ایسی فورس ترتیب دی جائے، اس حوالے سے سپریم کورٹ نے ایک حکم جاری کیا تھا کہ ایک فوج جو ہے وہ ترتیب دی جائے جو ایک ٹاسک فورس ہو اور چرچز،مساجد اور مندروں کی سیکیورٹی کے لیے معمورہو اس کا نفاذ یقینی بنایا جائےتاکہ یہ اس طرح کے عمل کوہونے سے روکاجاسکے،ہمارا انسانی حقوق کی اتنا بڑا سانحہ ہونے کے باوجود کی حکومتی وزیر یا سیکیورٹی ادارے کے افسر کا متاثرہ علاقے کا دورہ نہیں کیا، لہذاٰانہیں چاہیئے کہ وہ فوری طور پر متاثرہ علاقے کا دورہ کریں،عالمی تنظیموں اور اقوام متحدہ سے بھی مطالبہ ہے کہ وہ پاکستان میں بسنے والے اقلیتوں خصوصا" مسیحوں کے تحفظ کیلئے اپنے مثبت کردار ادا کریں، اگر ہمارے مطالبات پورے نہ کئے گئے تو ہم سڑکوں پر آنے پر مجبور ہونگے جس سے ملک میں خانہ جنگی کا خطرہ ہے جس کی تمام تر ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی۔
0 Comments