اسلام آباد ،علی پور شافی ہسپتال ماں بچے کے لیے موت کا فرشتہ بن گیا

Breaking News

6/recent/ticker-posts

اسلام آباد ،علی پور شافی ہسپتال ماں بچے کے لیے موت کا فرشتہ بن گیا

اسلام آباد ،علی پور شافی ہسپتال ماں بچے کے لیے موت کا فرشتہ بن گیا 

اسلام آباد (سید ظاہر حسین کاظمی )لہتراڑ روڈ پر قائم شافی ہسپتال  شہریوں کے لیے وبال جان بن چکا ہے کئی بار انسانی قمیتی زندگیوں کے ساتھ کھیلنے کے  واقعات رونما ہوئے اور  ہسپتال کو سیل بھی کیا گیا لیکن اسکے باوجود ہر بار بااثر ہسپتال کی انتظامیہ قانون کی گرفت سے بچ نکلتی ہے شافی ہسپتال ڈاکٹر شکیلہ شبیر کے زیر نگرانی چل رہا ہے شافی ہسپتال میں دیہی علاقوں کے سادہ لوح رہائشیوں کی  ذیادہ آمدورفت ہے جنکو تمام تر سہولیات کا جھانسہ دیکر بھاری فیسیں بٹور لی جاتی ہیں بچے کی پیدائش کے وقت خاطر خواہ انتظامات نہ ہونے کے باعث انتہائی نگہداشت صورت اختیار کرنے والے ماں یا پیدا ہونے والے بچے کو راولپنڈی اسلام آباد  کے سرکاری ہسپتالوں جن میں بے نظیر ہسپتال ،ہولی فیملی ،پمز ہسپتال سہرفہرست ہیں جن میں ریفر کردیا جاتا ہےجہاں پر انکو فوری طور پر علاج ومعالجہ کے لیے شدید مشکلات سے گزرنا پڑتا ہے وفاقی حکومت کو چاہیے ایسے پرائیویٹ ہسپتالوں کے خلاف فوری ایکشن لیں  جو شہریوں کے لیے موت کا فرشتہ ثابت ہورہے ہیں اور پیدائش کے وقت ضروری انتظامات نہ ہونے کے باوجود ہر آنے والے مریض کو لوٹنے کے لیے اپنے جھال میں پھنسا لیتے ہیں  ذرائع کے مطابق روزانہ کی بنیاد پر پرائیویٹ شافی ہسپتال جو لہتراڑ روڈ علی پور پر واقعہ ہے سے روزانہ کی بنیاد پر پیدائش کے بعد انتہائی نگہداشت صورت اختیار کرنے والی خواتین یا پیدا ہونے والے بچے کو اسلام آباد اور راولپنڈی  کے سرکاری ہسپتالوں میں ریفر کردیا جاتا ہے  جہاں فوری طور پر انکے علاج ومعالجہ کے لیے ماں بچے سمیت اسکے ورثاء کو شدید مشکلات سے گزرنا پڑتا ہے ذرائع کا کہنا ہےشافی ہسپتال میں  ناتجربہ کار ڈاکٹرز و  سٹاف کی بدولت انتہائی نگہداشت صورت میں بچے یا اسکی ماں کو  ہسپتال کی این آئی سی یو وارڈ میں مکمل انتظامات نہ ہونے کے باعث موت کی کشمکش میں مبتلا کرنے کے بعد روزانہ کی بنیاد پر راولپنڈی اور اسلام آباد کے سرکاری ہسپتالوں میں ریفر کیا جاتا ہے جہاں  ابتداء ہی میں سرکاری ہسپتالوں میں ڈیوٹی پر موجود ڈاکٹرز مریضہ /بچے کے ورثاء کے ہاتھ میں معمول کے مطابق  اٹھائی ہوئی شافی ہسپتال کی  فائل اور مریض کی حالت  کو دیکھ کر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے نظر آتے ہیں یاد رہے کہ دو ماہ قبل شافی  ہسپتال علی پور  میں ایک بچے کی پیدائش کے بعد اسکو انتہائی نگہداشت حالت میں شافی ہسپتال کی ہی  این آئی سی یو  وارڈ میں میں شفٹ کیا گیا جہاں ناقص انتظامات اور ناتجربہ سٹاف نے بچے کی ٹانگیں جلا دی تھیں جسکے خلاف احتجاج ہوا اور شافی ہسپتال کو سیل کر دیا گیا تھا لیکن بااثر ہسپتال کی قانون کی گرفت سے پھر اپنا اثرورسوخ استعمال کرتے ہوئے بچ نکلی اور ہسپتال کو ڈی سیل کروا دیا تھا لیکن اب ضرورت اس امر کی ہے کہ خواتین کو چاہیے کہ وہ ابتداء ہی میں راولپنڈی اور اسلام آباد کے سرکاری ہسپتالوں میں بیٹھے  تجربہ کار گائنا کالوجسٹ ڈاکٹرز سے اپنا مفت چیک اپ روٹین سےکرانےکو ترجیح دیں تاکہ بچے کی پیدائش کے وقت ایک ماں اور پیدا ہونے والے بچے کی قمیتی ذندگی کو تجربہ کار ڈاکٹرز کی زیر نگرانی  حکومت کی طرف سے سرکاری ہسپتالوں میں فراہم کی جانے والے سہولیات کی مدد سے محفوظ بنایا جاسکے وفاقی حکومت ایسے پرائیویٹ ہسپتالوں کی انتظامیہ کے خلاف فوری ایکشن لے جو محض روپے پیسے کی لالچ میں انسانی قیمتی جانوں کے ساتھ کھیل رہے ہیں  دوسری جانب اگر دیکھا جائے تو پمز ہسپتال میں گائنی  سمیت چلڈرن ہسپتال میں تجربہ کار ڈاکٹرز کی زیر نگرانی بہترین علاج ومعالجہ پر شہری بھی  مطمن نظر آرہے ہیں  شافی ہسپتال کی انتظامیہ سے موقف لینے کے لیے رابطہ کیاگیا  جو ممکن نہیں ہوسکا  اگر مذکورہ ہسپتال کی انتظامیہ  موقف دینا چاہے تو ادارہ اسکو بھی شائع کرے گا

Post a Comment

0 Comments