حادثات سے روک تھام میں اہم پیش رفت، پاکستان ریلوے کے انجینئرز نے یو ای ٹی کے انجینئرز سے مل کر ڈیجیٹل ریلوے ڈرائیونگ سسٹم تیار کر لیا۔ سسٹم، ڈرائیور کو 700 میٹر تک ٹریک کی کلئیرنس بارے اطلاع دے سکے گا۔ شدید دھند میں بھی ڈرائیونگ سسٹم ٹرین کو راستہ میں رکاوٹوں کی نشاندہی کرے گا۔ اس سسٹم کا کامیاب ٹرائل کیا جا چکا ہے اور ابتدائی طور پر پانچ انجنوں میں انسٹال کیا جائے گا۔ رواں سال ہی یہ تعداد بڑھائی جائے گی اور درجہ بہ درجہ اس کا دائرہ کار تمام ٹرینوں تک بڑھا دیا جائے گاآنے والے موسم میں ممکنہ سموگ اور دھند کو مد نظر رکھتے ہوئے چیف ایگزیکٹو افسر پاکستان ریلوے شاہد عزیز نے چیف انجینئر سگنل کو ٹاسک دیا تھا کہ زیرو وزیبلٹی میں رکاوٹوں کی نشاندہی کرنے والا سسٹم تیار کیا جائے جس سے ٹرینوں کی آمد و رفت میں تاخیر میں کمی لائی جا سکے۔ صرف ایک ماہ میں یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے انجینئرز کے ساتھ اشتراک سے پاکستان ریلوے یہ جدید سسٹم ڈویلپ کرنے میں کامیاب ہوا۔ واضح رہے کہ ڈرائیونگ سسٹم کے ذریعے ٹرین ڈرائیور زیرو وزیبلٹی میں بھی 700 میٹر تک ٹریک پر رکاوٹیں دیکھ سکے گا۔ جدید ڈرائیونگ سسٹم میں جی پی ایس سہولت بھی موجود ہے جو ڈرائیور کو سٹیشنز سے فاصلے اور سفری دورانیہ سے آگاہ کرے گی۔ سسٹم کو مصنوعی دھند کا چھڑکاؤ کر کے زیرو ویزیبلٹی پر ٹیسٹ کیا گیا جو کامیاب رہاچیف ایگزیکٹو افسر پاکستان ریلوے نے سگنل ڈیپارٹمنٹ اور چیف انجینئر محمد احمد کو کامیاب ٹیسٹنگ پر مبارکباد دی اور کہا ہے کہ ڈرائیونگ سسٹم کی بدولت کم وزیبلٹی کی وجہ سے ہونے والے حادثات ختم ہو جائیں گے۔ محفوظ سفر کی جانب یہ ایک بڑی ڈویلپمنٹ ہے۔ مزید یہ کہ اس سے ٹرینوں کی باقاعدگی پر مثبت اثر پڑے گا۔ دھند کی وجہ سے ٹرینیں سست رفتار سے چلانا پڑتی تھیں جس کی وجہ سے نہ صرف مسافروں کو وقت پہ منزل پر پہنچنے میں دقت ہوتی تھی بلکہ فیول کا استعمال بھی بڑھ جاتا تھا۔ ڈرائیونگ سسٹم سے ٹرین شدید دھند میں بھی رفتار کم کیے بغیر چلتی رہے گی جس سے فیول اخراجات میں خاطر خواہ کمی ہو گی۔ مسافروں کی سہولت کیلیے یہ ایک بڑا بریک تھرو ہے۔
0 Comments