سپریم کورٹ قرآن و سنت کے بارے میں سوالات تحریری طور پر ہمیں دے: مفتی شیر محمد
اسلام اباد 28.03.2024
نظام عدل نیوز
قادیانیوں کو غیر مسلموں جیسے حقوق نہیں دیے جا سکتے نیز سپریم کورٹ قرآن و سنت کے بارے میں ہر قسم کے سوالات تحریری طور پر ہم سے کر سکتی ہے، ان خیالات کا اظہار جماعت اہلسنت پاکستان کے مرکزی نائب ناظم اعلی اول پروفیسر حمزہ مصطفائی اور دارالافتاء بھیرہ شریف کے صدر مفتی حضرت علامہ مفتی شیر محمد صاحب نے سپریم کورٹ میں قادیانیوں کے بارے میں کیے گئے حالیہ متنازعہ فیصلے پر نظر ثانی کی اپیلوں پر سماعت کے بعد سپریم کورٹ کے باہر میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوٸے کیا۔ پروفیسر حمزہ مصطفائی کا کہنا تھا کہ قادیانی بنیادی طور پر مرتد اور زندیق ہیں لہذا یہ کافر ہیں مگر مرتد اور زندیق ہونے کی وجہ سے ان کو عیسائیوں، یہودیوں یا دیگر اقلیتی ذمیوں جیسے حقوق بھی حاصل نہیں ہو سکتے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی ریاست مسلمانوں کے ساتھ زیادتی کر رہی ہے اور قادیانیوں کو خصوصی رعایات اور عطاؤں سے نوازا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ مقدمے کا واقعہ 2019 میں پیش آیا لیکن ساڑھے تین سال تک در در کی ٹھوکریں کھا کر بھی مدعی مقدمہ نے بڑی مشکل سے ایف آئی آر درج کروائی۔ گویا ناموس رسالت اور عقیدہ ختم نبوت کا تحفظ کرنے والوں کو مشکلات سے دوچار کر دیا گیا ہے۔ اس کے مقابلے میں منیر احمد ثانی نامی قادیانی کو بڑے بڑے الزامات کے باوجود صرف پانچ ہزار روپے کی شخصی ضمانت پر رہا کر دیا گیا ہے۔ قادیانیوں کے ساتھ یہ غیر معمولی رعایت نہ صرف مناسب نہیں بلکہ یہ اسلام، آٸین اور قانون کے بھی منافی ہے۔ حمزہ مصطفی نے کہا کہ عدالت نے آج یہ تو تسلیم کر لیا ہے کہ عدالت عظمی نے متنازعہ فیصلے میں آئین میں دیے گئے بنیادی حقوق کی تشریح غلط کی ہے۔ عدالت نے مان لیا ہے کہ آٸین میں دیے گٸے بنیادی حقوق اخلاق، امن عامہ اور قانون کے تابع ہیں۔ لہذا ہم چاہتے ہیں کہ عدالت اپنی اس تصحیح کو حتمی فیصلے میں تحریری طور پر بھی ثبت بھی کرے۔ پروفیسر حمزہ مصطفائی نے کہا کہ آئینی ادارے انتہائی مقدس ہوتے ہیں لہذا سپریم کورٹ ہمارا مقدس اور عظیم ادارہ ہے۔ سپریم کورٹ کے ججز بھی انتہائی قابل احترام ہوتے ہیں *لیکن ہم پورے احترام کے باوجود سپریم کورٹ کے ججز کو مفسر قرآن کا درجہ نہیں دے سکتے۔* سپریم کورٹ نے قرآن مجید کی بعض آیات کی اپنے متنازعہ فیصلے میں غلط تشریح کر کے عوام اہلسنت سمیت تمام مسلمانوں کے جذبات کو بری طرح مجروح کیا ہے۔ ہمیں امید ہے کہ سپریم کورٹ حتمی فیصلے میں 6 فروری کے متنازعہ فیصلے کی غلطیوں کی اصلاح کر لے گی۔ اس موقع پر صدر مفتی دارالعلوم بھیرہ شریف نے جسٹس پیر محمد کرم شاہ صاحب الازہری رحمة اللہ علیہ کے عالمی عدالت میں دیے گئے دلائل کا حوالہ دیا اور بتایا کہ جس طرح آج کوئی عیسائی ہم مسلمانوں کو عیسائی تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں ہے کیونکہ ہم حضرت عیسی علیہ السلام کے بعد تشریف لانے والے نبی حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے امتی اور پیروکار ہیں اسی طرح یہ بھی ممکن نہیں کہ آج کوئی شخص جھوٹا دعوی کرتے ہوئے اپنے آپ کو نبی کہے تو ہم اس کے پیروں کاروں کو مسلمان مان لیں۔ مفتی شیر محمد نے بتایا کہ عدالت عظمی نے دارالعلوم بھیرہ شریف سے قرآن مجید کی آیات اور مذکورہ بالا فیصلے کے دیگر حصوں کے بارے میں رہنمائی طلب کی تھی۔ ہم نے تحریری طور پر سپریم کورٹ میں جواب جمع کرا دیا ہے۔ تاہم سپریم کورٹ سے یہ اجتماعی طور پر استدعا کی گئی ہے کہ اگر سپریم کورٹ کو کوئی مزید بات پوچھنی ہو تو وہ پہلے تحریری طور پر سوالات کی صورت میں ہمیں ہم سے پوچھ لے تاکہ ہم اس پر تحقیق کر کے اسلامی تعلیمات اور شریعت محمدی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی روشنی میں اس کا جواب دے سکیں اور پھر بھی اگر سپریم کورٹ مزید تشفی کے لیے کوئی بات پوچھنا چاہے گی تو ہم اس کی وضاحت کے لیے حاضر ہیں۔۔۔۔۔۔ اس موقع پر جماعت اہلسنت پاکستان کے قائدین و کارکنان سمیت بڑی تعداد میں عاشقان مصطفیٰ ﷺ موجود تھے جن میں وفاقی وشمالی علاقہ جات کے صوبائی امیر پیر سید شبیر حسین شاہ گیلانی ، پیر سید عظمت حسین شاہ گیلانی ، پیر سید حبیب الحق شاہ کاظمی ، پیر سید امتیاز حسین شاہ کاظمی ، پیر محمد گلزار نقشبندی ، ریاضت حسین نقشبندی ، مفتی کامران قریشی ، سید مصباح حسین شاہ گیلانی ، ایڈووکیٹ ملک ثاقب محمود ، راجہ محمد نوید نقشبندی ، حاجی ارشد محمود ،سید ظاہر حسین شاہ کاظمی ، راجہ عامر اشرف بھی موجود تھے
جاری کردہ:
انٹرنیشنل سنی سیکرٹریٹ
کالا شاہ کاکو، جی ٹی روڈ،
لاہور
0 Comments