18 اکتوبر 2024
راولپنڈی نظام عدل نیوز
تحریک انصاف کی احتجاج کی کال کے باوجود راولپنڈی مقامی قیادت اور سرکردہ افراد زیر زمین چلے جانے سے راولپنڈی میں احتجاج کا خواب پورا نہ ہوسکا تاہم کمیٹی چوک کے قریب احتجاج کے لئے قیادت کے انتظار میں جمع ہونے کی کوشش ناکام بناتے ہوئے پولیس نے ایک درجن کے قریب کارکنان کو حراست میں لے لیا جبکہ پولیس نے دفعہ 144 پر عملدرآمد یقینی بنانے اور شہر میں امن وامان قائم رکھنے کے لئے شہر بھر میں فلیگ مارچ کیا تحریک انصاف کی مرکزی قیادت کی جانب سے تمام اضلاع اور شہروں کی سطح پر احتجاج کی کال کے پیش نظر راولپنڈی میں کارکنوں کو جمعہ کے بعد کمیٹی چوک میں جمع ہونے کی ہدایت کی گئی تھی تاہم مقامی قیادت اور کارکنان کمیٹی چوک نہ پہنچنے کی وجہ سے راولپنڈی میں احتجاج نہ ہوسکا اس موقع پر کمیٹی چوک کے قریب احتجاج اور قیادت کے انتظار میں موجود تحریک انصاف کے بعض کارکنان کو پولیس نے حراست میں لے کر تھانہ وارث خان منتقل کر دیا تاہم پولیس نے کمیٹی چوک میں احتجاج کی کووریج کے لئے آنے والے جیو نیوز کے کیمرہ مین کو بھی ٹارگٹ کر لیا پولیس نے کیمرہ مین رضوان علی پر بد ترین تشدد کے دوران آفیشل کارڈ اور موبائل چھین لیا کیمرا مین کی جانب سے تعارف کروانے کے باوجود پولیس اہلکار کیمرا مین پر پل پڑے اسے زخمی کیا اس دوران پولیس اہلکاروں نے اس کا موبائل بھی توڑ دیا موقع پر موجود دیگر صحافیوں نے جب نے جب پولیس اہلکاروں سے تشدد کی وجہ پوچھی تو پولیس اہلکار صحافیوں سے بھی لڑ پڑے دریں اثنا سی پی او راولپنڈی سید خالد ہمدانی کی ہدایت پر راولپنڈی پولیس نے نماز جمعہ کے بعد شہر کے مختلف علاقوں میں فلیگ مارچ کیا ایس ایس پی آپریشنز فلائٹ لیفٹیننٹ (ر) حافظ کامران اصغر کی قیادت میں ہونے والے مارچ میں ایس پی سکیورٹی، ڈویژنل ایس پیز، ایس ڈی پی اوز، ایس ایچ اوز ،ضلعی پولیس، ایلیٹ فورس اور ڈولفن فورس نے حصہ لیا پولیس لائنز سے شروع ہونے والا فلیگ مارچ مال روڈ، راول روڈ، مری روڈ سے ہوتا ہوا پولیس لائنز میں اختتام پذیر ہوا پولیس ترجمان کے مطابق فلیگ مارچ کا مقصد قانون کی عملداری اور امن و امان کو یقینی بنانے کے عزم کا اظہار ہے چونکہ راولپنڈی میں دفعہ 144 نافذ ہے اس لئے کسی بھی غیر قانونی سرگرمی کی اجازت نہیں دی جائے گی اور غیر قانونی اجتماع، ریلی یا کسی بھی قانون شکنی کی صورت میں فوری قانونی کاروائی کے ساتھ امن و امان میں خلل ڈالنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
0 Comments